بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || یران کا شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں فعال کردار علاقائی تعاون کے ذریعے مغربی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ صدر مسعود پزشکیان کی چین اور روسی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ایران کے نئے کثیر قطبی عالمی نظام میں اہم کردار کو واضح کرتی ہیں۔
مغرب کی بدعہدی اور ایران کا ردعمل
ایران اور 6 ممالک کے درمیان ایٹمی معاہدے (JCPOA) سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی، جبکہ ایران معاہدے کی پابندی کرتا رہا، اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاں مغرب کی ناکامی اور بدعہدی کا ایک اور ثبوت تھا۔ اس سے ظاہر ہؤا کہ یورپ اور امریکہ ایران کے ڈالر اور بین الاقوامی حقوق یا معاہداتی فوائد حاصل کرنے کے خلاف ہیں۔ رہبر معظم کی 2018 کی تقریر، جس میں مشرق کی طرف آنکھیں پھیرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا، ایران کے نئے خارجہ پالیسی رویے کی بنیاد بنی۔
ڈالر کی حیثیت میں کمی اور چین کا عروج
مغربی جریدے اکونومیست کے مطابق، چین تیزی سے اپنے بین الاقوامی لین دین میں ڈالر کے استعمال کو کم کر رہا ہے۔ چین کی 30% سے زیادہ تجارت اب یوان میں ہوتی ہے، اور اس کے 50% سے زیادہ بین الاقوامی ادائیگیاں یوان میں کی جاتی ہیں، جو 2010 میں 1% سے کم تھیں۔ یہ عالمی مالیاتی نظام میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔
کثیر قطبی نظام اور ایران کی ڈالر حکمت عملی
علامہ طباطبائی یونیورسٹی کے اسکالر 'علی آدَمی'، کے مطابق سوویت یونین کے خاتمے کے بعد علاقائی تعاون کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ ایران نے حالیہ برسوں میں "مشرق کی طرف نظر" کی حکمت عملی اپنائی ہے، جو اس کے جغرافیاتی اور سیاسی محل وقوع کے لحاظ سے فائدہ مند ہے۔ ایران چین اور روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کر کے یکطرفہ مغرب نوازی کا مقابلہ کر رہا ہے۔
ایران-چین جامع تعاون کا معاہدہ
ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ جامع تعاون کا معاہدہ (2021 جس پر سنہ 2021 میں دستخط ہوئے، دونوں ممالک کے درمیان طویل مذاکرات کا نتیجہ ہے۔ اس معاہدے میں توانائی، بنیادی ڈھانچہ، بینکنگ، فوجی تعاون، سائنس اور سیاحت جیسے شعبے شامل ہیں۔ اہم دفعات میں قومی کرنسیوں میں تجارت، مشترکہ منصوبے، اور بین الاقوامی تنظیموں میں ایک دوسرے کی حمایت شامل ہے۔
صدر پزشکیان کے دورے اور مستقبل کے اقدامات
صدر پزشکیان نے چین کے صدر کے ساتھ ملاقات میں 25 سالہ معاہدے کے تمام پہلوؤں پر عمل درآمد کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان کی ولادیمیر پوٹن کے ساتھ چار گھنٹے کی ملاقات نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجیک معاہدوں پر روشنی ڈالی۔ ماہرین کے مطابق، عالمی طاقت کی مشرق کی طرف منتقلی کے ساتھ، وہ ممالک کامیاب ہوں گے جو دانشمندانہ سفارتی اقدامات رو بعمل لاتے ہیں۔ ایران شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فورموں کے ذریعے اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے اور مغربی دباؤ کے خلاف مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔
خلاصہ:
ایران شنگھائی تعاون تنظیم اور مشرق کی طاقتوں کے ساتھ تعاون کے ذریعے مغربی پابندیوں اور دباؤ کا مقابلہ کر رہا ہے۔ 25 سالہ ایران-چین معاہدہ، روس کے ساتھ تعاون، اور علاقائی یکجہتی ایران کی کثیر قطبی عالمی نظام میں بڑھتی ہوئی شراکت کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اقدامات ایران کی خودمختاری کو برقرار رکھنے اور عالمی سطح پر اس کے اثرورسوخ میں اضآفے کے لئے اہم ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ